دکھاوے کی عبادت
🌿حکایت ایک عبادت گذار ۔بادشاہ کا مہمان تھا۔جب کھانے پر بیٹھےتو اسنے اپنے ارادہ سےکم کھایا۔اور جب نماز کیلیئے کھڑے ہوئےتو اسنے اپنی عادت سے زیادہ پڑھی۔تاکہ لوگ اسکے بارے میں نیکی کا گمان زیادہ کریں۔
🌿فرد🌿
اے بدو مجھے ڈر ہے کہ تو کعبہ تک نہ پہونچ سکے گا
اس لئے کہ جس راستے پر تو چل رہاہے۔وہ ترکستان جاتا ہے۔
جب وہ اپنی قیام گاہ پر پہونچا ۔تو دسترخوان مانگا تاکہ کھانا کھانے اسکا یک سمجھدار لڑکا تھا۔اس نے کہا ابا جان آپنے بادشاہ کی مجلس میں کھانا کیوں نہ کھایا۔اسنے کہا کہ میں نے ان کےسامنے کچھ نہ کھایا۔ تاکہ کام آے۔اس نے کہا نماز بھی دہرالیجئے۔اسلئے کہ آپنے کچھ نہ کیا کہ کام آسکے۔
🌿قطعہ🌿
اے وہ انسان جو ہنروں کو ہتھیلی پر رکھے پھرتاہے۔
اور عیبوں کو بغل میں چھپائے پھرتا ہے۔
اے مغرور آخر تو کیا خریدے گا
ضرورت کے دن کھوٹی چاندی سے۔
(گلستان باب دوم حکایت ششم)
🌿 🌿 خلاصہ حکایت:🌿🌿
ایک عبادت گزار شخص بادشاہ کے دربار میں مہمان تھا۔
اس نے کھانے میں زہد (کم کھانا) دکھایا تاکہ پارسا لگے۔
نماز میں بھی اپنی معمول سے زیادہ قراءت کی تاکہ لوگ اسے نیک سمجھیں۔
بعد میں گھر آ کر کھانے مانگا، تو بیٹے نے پوچھا کہ دربار میں کیوں نہ کھایا؟
جواب دیا: "کام آئے گا" (یعنی نیک نامی کے لیے زہد دکھایا)
بیٹے نے کہا: "پھر نماز بھی دہرا لیجیے! وہ بھی دکھاوے کی تھی۔"
✨ اشعار کا مفہوم:
اے وہ شخص جو ہنر (ظاہری نیکی) کو ظاہر کرتا ہے
اور عیبوں کو چھپاتا ہے
کل ضرورت کے دن (قیامت)
تو جھوٹی نیکیوں سے کیا خریدے گا؟
📖 سبق اور پیغام:
✅ 1. ریاکاری (دکھاوے کی عبادت) نیکی نہیں ہوتی
جو نماز یا عبادت اللہ کی رضا کے بجائے لوگوں کو دکھانے کے لیے کی جائے، وہ قابلِ قبول نہیں۔
✅ 2. اخلاص سب سے بڑی نیکی ہے
عمل چھوٹا ہو، لیکن دل سے ہو تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔
دکھاوے کا عمل بظاہر اچھا لگے، لیکن اصل میں وہ نفس پرستی ہے۔
✅ 3. نیک ہونے کی کوشش کرو، نیک "نظر آنے" کی نہیں
آدمی لوگوں کے سامنے متقی لگے، لیکن اندر سے فریب ہو — یہ روحانی بیماری ہے۔
✅ 4. اولاد کا کردار
لڑکے کی بصیرت نے باپ کی نیت پہ پہچان رکھ دی —
یہ ظاہر کرتا ہے کہ اخلاقی تربیت اور روحانی شعور عمر سے بڑا ہوتا ہے۔
🕊️ آخری پیغام:
نیت کو پاک رکھو — کیونکہ:
ریا کی نیکی دنیا میں عزت دیتی ہے
مگر آخرت میں رسوائی بنتی ہے
۔۔۔
اللہ ہمیں اخلاص کی دولت عطا فرماے۔اور ریاکاری سے بچاے آمین۔
السلام علیکم ورحمتہ۔
محمد مختار رضوی
Comments
Post a Comment