🌿جنتی بادشاہ اور جہنمی فقیر 🌿


یہ حکایت بہت خوبصورت اور گہرے معنی رکھنے والی ہے، جو ہمیں باطن کی سچائی اور ظاہری اعمال کے پیچھے چھپی نیتوں کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یہاں اس کا خلاصہ، درس، اور بلاگ کے لیے مناسب انداز میں تحریر پیش کی جا رہی ہے:



---


🌿 حکایت

نیک لوگوں میں سے ایک نے خواب دیکھا کہ ایک بادشاہ جنت میں ہے اور ایک درویش دوزخ میں۔ وہ بہت حیران ہوا، کیونکہ دنیا میں لوگ درویش کو نیک سمجھتے تھے اور بادشاہ کو دنیا دار۔ اس نے دریافت کیا کہ یہ معاملہ برعکس کیوں ہے؟


غیب سے آواز آئی:


> "یہ بادشاہ فقیروں سے محبت رکھتا تھا، ان کی عقیدت و خدمت کرتا تھا، اسی وجہ سے جنت میں ہے۔

اور یہ درویش، دنیاوی بادشاہوں کا قرب ڈھونڈتا تھا، ان کی خوشنودی میں لگا رہتا تھا، اسی وجہ سے دوزخ میں ہے۔"





---


✨ قطعہ


> تیری کملی اور گدڑی کا کام آئے گی

تو اپنے آپ کو برے کاموں سے بچا

برکی ٹوپی اوڑھنے کی ضرورت نہیں ہے

فقیروں کی طرح رہ اور تاتاری ٹوپی اوڑھ



ترجمہ گلستان سعدی 

حکایت پندرہ 

---


📖 درس:


اس حکایت سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے:


ظاہر نہیں، باطن دیکھا جاتا ہے۔ صرف درویشی لباس یا مذہبی ظاہر کافی نہیں۔ اگر نیت دنیا پرستی کی ہو، تو وہی نیکی برباد ہو جاتی ہے۔


فقیروں کی صحبت اور ان کی محبت باعثِ نجات ہے۔ اگرچہ بادشاہ دنیا دار ہوتا ہے، لیکن اگر وہ اللہ والوں سے محبت رکھے، تو وہی محبت اسے جنت تک لے جا سکتی ہے۔


نیک اعمال کی اصل قیمت، نیت میں ہے۔


دنیاوی جاہ و جلال، اللہ کی بارگاہ میں کچھ نہیں، جب تک دل صاف نہ ہو۔




---


الٰہی! ہمیں ظاہری شان و شوکت کے دھوکے سے محفوظ فرما،

ہمارے دلوں کو فقیروں کی سادگی، اخلاص، اور تیری محبت سے بھر دے۔

ہماری نیتوں کو خالص بنا، اور ہمیں ایسے اعمال کی توفیق دے جو تیرے دربار میں قبول ہوں۔

اے رب! ہمیں دنیا میں فقیروں کی صحبت نصیب فرما اور آخرت میں صالحین کے ساتھ محشور فرما۔

آمین یا رب العالمین۔

محمد مختار امجدی




📌 بلاگ کو فالو کریں:

📖 مزید اسلامی، اصلاحی اور اخلاقی حکایات کے لیے

🔗 https://gulistan1241.blogspot.com


Comments

Popular posts from this blog

حضرت سیدنا امام غزالی۔ رحمۃاللہ علیہ الوالی دینی خدمات و اثرات

🐺 بھیڑئیے کا بچہ

حسد کی آگ