🌿 حکمت، نصیحت اور بے اثر دلوں کا حال ماخوذ: گلستانِ سعدیؒ

 



🌿



یونان کے ایک علاقے میں ڈاکوؤں نے ایک قافلے پر حملہ کیا اور بے اندازہ مال و دولت لوٹ کر لے گئے۔ قافلے کے سوداگر رونے پیٹنے لگے، اور خدا و رسول کی دہائی دینے لگے، مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔


شعر:


جب سیاہ دل چور کامیاب ہو گیا،

تو اس کو قافلہ کے رونے پیٹنے کا کیا غم؟


اس قافلے میں مشہور حکیم، حضرت لقمان علیہ السلام بھی موجود تھے۔ قافلے والوں میں سے کسی نے ان سے درخواست کی:


> "اے حکیم! ان ڈاکوؤں کو کچھ نصیحت کرو، کوئی وعظ کہو، شاید کچھ اثر ہو جائے، اور وہ ہمارا کچھ سامان لوٹانا مناسب سمجھیں، کیونکہ اتنی دولت کا ضائع ہونا بڑا افسوسناک ہے۔"




حضرت لقمان نے جواب دیا:


> "مجھے تو اس بات کا افسوس ہے کہ ایسی سیاہ دل قوم کے سامنے حکمت کی بات کہی جائے۔"




قطعہ:


جس لوہے کو زنگ کھا گیا ہو،

وہ صیقل (پالش) سے صاف نہیں ہو سکتا۔

سیاہ دل کو نصیحت دینا بے کار ہے،

کیونکہ لوہے کی کیل پتھر میں نہیں گڑتی۔


ایک اور قطعہ:


سلامتی کے زمانے میں شکستہ دلوں کی مدد کر،

کیونکہ کسی عاجز کے دل کو جوڑنا مصیبتوں کو ٹال دیتا ہے۔

اگر کوئی فقیر تجھ سے عاجزی سے کچھ مانگے،

تو اسے دے دے،

ورنہ ایک دن کوئی ظالم آ کر زبردستی چھین لے گا۔



---


📚 سبق:

یہ حکایت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:


نصیحت صرف انہی دلوں پر اثر کرتی ہے جو نرم ہوں۔


سخت دل اور ظالم افراد کے سامنے حکمت و اخلاق کی باتیں بے اثر ہو جاتی ہیں۔


لیکن ہمیں چاہیے کہ عام حالات میں بھی عاجزوں اور مظلوموں کی مدد کریں تاکہ مصائب سے بچا جا سکے۔

محمد مختار رضوی 



📌 بلاگ کو فالو کریں:


📖 مزید اسلامی، اصلاحی اور اخلاقی حکایات کے لیے


🔗 https://gulistan1241.blogspot

.com


Comments

Popular posts from this blog

حضرت سیدنا امام غزالی۔ رحمۃاللہ علیہ الوالی دینی خدمات و اثرات

🐺 بھیڑئیے کا بچہ

حسد کی آگ