برے دوست اور بد مزاج بیوی کی حقیقت ۔
✨ سبق آموز حکایت ✨
دمشق میں دوستوں کی صحبت سے دل تنگ ہوگیا تو میں قدس کے جنگل کی طرف نکل گیا اور جانوروں سے محبت کرنے لگا۔ پھر فرنگیوں نے قید کر کے مجھے یہودیوں کے ساتھ طرابلس کی خندق میں مٹی ڈھونے پر لگا دیا۔
اسی دوران حلب کا ایک رئیس وہاں سے گزرا، جو مجھے جانتا تھا۔ اس نے میری حالت دیکھی اور دس دینار دے کر قید سے چھڑایا اور اپنے ساتھ لے گیا۔ اس کی ایک بیٹی تھی جس سے سو دینار پر میرا نکاح کردیا۔
کچھ دن گزرے تو اس عورت نے بد مزاجی شروع کردی، زبان درازی اور طعنہ زنی سے میرا جینا دوبھر کردیا۔ ایک دن کہنے لگی:
“کیا تم وہی نہیں ہو جسے میرے باپ نے دس دینار دے کر فرنگیوں کی قید سے چھڑایا تھا؟”
میں نے جواب دیا:
“ہاں، لیکن میں وہی ہوں جسے دس دینار دے کر فرنگیوں کی قید سے چھڑایا گیا، مگر سو دینار کے عوض تیرے ہاتھوں گرفتار کردیا گیا۔”
---
🖊️ اشعار
نیک آدمی کے گھر میں بد عورت،
اسی عالم میں اس کے لئے دوزخ ہے۔
بچائے خدا برے ساتھی سے،
اے ہمارے رب! ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔
میں نے سنا ایک بزرگ نے بکری کو
بھیڑیے کے پنجے سے چھڑایا۔
رات کو اس نے بکری کے گلے پر چھری پھیر دی،
بکری فریاد کرنے لگی:
“بھیڑیے کے پنجے سے تو نے مجھے چھڑایا،
مگر انجام کار تو ہی بھیڑیا نکلا!”
---
🌿 سبق
برے دوست اور بد مزاج بیوی دونوں انسان کی زندگی عذاب بنا دیتے ہیں۔
اصل راحت نیک صحبت اور اچھی رفاقت میں ہے۔
انسان کو ہمیشہ شکر، صبر اور عقل سے کام لینا چاہیے۔
---
📌 ماخوذ از گلستانِ سعدیؒ
🌿 اگر آپ کو یہ حکایت پسند آئی تو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں اور مزید سبق آموز حکایات پڑھنے کے لئے ہمارے بلاگ کو وزٹ کرتے رہیں۔
محمد مختار امجدی
Comments
Post a Comment