Posts

Showing posts from September, 2024

حضرت سیدنا امام غزالی۔ رحمۃاللہ علیہ الوالی دینی خدمات و اثرات

  حجۃالاسلام حضرت سیدنا امام غزالی علیہ رحمۃاللہ الوالی پانچویں صدی ہجری کی وہ مشہور شخصیت ہیں جنہیں اپنے معاصرین میں ایک نمایاں حیثیت اور مقام حاصل ہے بلکہ حافظ ابو الفضل عبد الرحیم عراقی علیہ الرحمۃ والباقی (متوفی 608ھ)فرماتے ہیں:علمائے کرام رحمہم اللّٰہ السلام کے نزدیک حضرت سیدنا امام غزالی علیہ رحمۃاللہ الوالی پانچویں صدی ہجری کے مجدد ہیں                 ولادت باسعادت       آپکا نام نامی، اسم گرامی محمد بن محمد بن محمد بن احمد طوسی غزالی ،کنیت ابو حامد اور لقب حجۃالاسلام ہے۔ ولادت باسعادت 450ھ۔ طابران ،ضلع طوس، خراسان میں ہوئی خراسان مشرق میں واقع ایک وسیع صوبہ تھا ،اب اسکا ایک بڑا حصہ تقسیم ہو کر کچھہ افغانستان اور کچھ دیگر ممالک میں شامل ہو چکا ہے                   ابتدائی حالات   آپ کے والد ماجد حضرت سیدنا محمد بن محمد علیہ رحمۃاللہ الصمد دھاگے کا کاروبار کرتے تھے،اسی نسبت سے آپ کا خاندان "غزالی"کہلاتا ہے ۔علامہ تاج الدین سبکی علیہ رحمۃاللہ القوی۔فرماتے ہیں ...

عقلمند شہزادہ

Image
 میں نے ایک شہزادے کے بارے میں سناکہ پست قد اور بد صورت تھا اور اسکے دوسرے بھائ لمبے اور خوبصورت تھےایک مرتبہ باپ حقارت اور نا پسندیدگی سے اسکو دیکھ رہا تھا ۔شہزادہ ذہانت اوردانائ سے اس بات کو سمجھ گیا اور بولااے ابا جان ٹھگنا عقلمند لمبے بیوقوف سے اچھا ہوتا ہے کیا یہ بات درست نہیں ہے۔جو چیز قد میں چھوٹی ہوتی ہے قیمت میں بہتر ہوتی ہے۔ فقرہ ۔۔                                ۔ بکری پاک ہے          اور ہاتھی مردار۔           ۔                                         شعر   کوہ طور زمین کے چھوٹے پہاڑوں میں ہےاور یقینا وہ      قدرو منزلت میں اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے                                    قطعہ          آپ...

ظلم کا انجام

Image
  عجم کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کا قصہ بیان  کرتے ہیں۔ کہ اس نے رعایا کے مال پردست درازی کر رکھی تھی۔اور ظلم وستم شروع کردیا تھا یہاں تک کہ رعایا اس کے ظلم کی مکاریوں سے دوسری جگہ چلی گئی اور اسکے ظلم کی مصیبت سے مسافرت کا راستہ اختیار کرلیا جب رعایا کم ہوگئی۔ تو حکومت کی آمدنی میں گھاٹا آیا اور خزانہ خالی ہوگیا۔ دشمنوں کو (اس ملک کے فتح کر نے کا)لالچ پیدا ہوگیا۔ اور وہ زور پکڑ گئے۔۔۔۔ جو شخص مصیبت کے وقت اپنا مدد گار چاہے۔۔ اسکو کہہ دو کہ سلامتی کے وقت شرافت سے کام لے۔ ۔ اگر تو تابعدار غلام پر بھی مہربانی نہیں کرےگا تو وہ بھی بھاگ جائیگا ۔۔ مہربانی کر مہربانی تو غیر بھی فرمابردار ہو جائیگا۔۔۔ ایک مرتبہ اسکی مجلس میں کتاب شاہنامہ پڑھ رہے تھے۔ ضحاک بادشاہ کی بربادی اور فریدوں کی حکومت کا بیان تھا۔ وزیر نے بادشاہ سے پوچھا کیا جناب کچھ سمجھے۔ کہ فریدوں جسکے پاس نہ خزانہ تھا نہ لشکر۔۔ کس طرح اسکو حکومت مل گئی۔ اس نے کہا اسیطرح جیسا کہ تم نے سنا کہ رعایا اسکی طرفداری میں جمع ہوگئی۔ اور اسے مضبوط کردیا اس نے بادشاہی حاصل کرلی۔ وزیر نے کہا اے بادشاہ جب رعایا کا اکھٹا ہوجانا بادش...

حسد کی آگ

Image
 میں نے ایک سپاہی زادہ کو اغلمش کے دروازے پر دیکھا جو کہ عقل ۔سمجھ۔دانائی اور ذہانت ناقابل بیان رکھتا تھا۔بچپن ہی سے بڑائی کے نشانات اسکی پیشانی سے ظاہر تھے۔۔۔ فرد۔                        ۔۔۔ اس کے سر پر ہوشمندی کی وجہ سے بڑائی کا ستارہ چمک رہا تھا خلاصہ یہ کہ بادشاہ کی نظر پر چڑھ گیا چونکہ ظاہری وباطنی حسن رکھتا تھا ۔اور عقلمندوں نے کہا ہے ۔مالداری دل سی ہے نہ کہ مال سے۔ اور بڑائ عقل سے ہےنہ کہ عمر سے۔اس کے ہم پیشہ اس کے مرتبہ پر جلنے لگے۔ اور ایک خیانت کی اس پر تہمت لگائی اور اسکے مار ڈالے جانے پربے نتیجہ کو شش کی جب دوست مہربان ہوتو۔ دشمن کیا کر سکتا ہے۔بادشاہ نے دریافت کیا تجھ سے انکی دشمنی کا سبب کیا ہے۔ اس نے کہا بادشاہی حکومت کے زیر سایہ خدا اسے بر قرار رکھے میں نے سب کو راضی کرلیا ہے بجز حاسدوں کے کیونکہ وہ تو جب ہی راضی ہوں گے جب مجھ سے نعمتیں چھن جائیں۔ خدا کرے شاہی حکومت اور دبدبہ ہمیشہ باقی رہے قطعہ میں یہ کر سکتا ہو۔ کہ کسی کا دل نہ دکھاؤ ں  میں حاسد کا کیا کروں وہ تو خود بخود رنج میں ہے اے حاسد تو مرجا ت...

🐺 بھیڑئیے کا بچہ

Image
 عرب کے چوروں کا ایک گروہ ایک پہاڑ کی چوٹی پر (قبضہ جما)بیٹھا تھا۔اور قافلہ کا راستہ بند کردیا تھا۔ اور شہروں کی رعایا اس کے مکر وفریب سے ڈرتی تھی۔ اور بادشاہ کا لشکر عاجز تھا۔ چونکہ اسنے ایک پہاڑ کی چوٹی پر محفوظ جاے پناہ بنالی تھی۔اور اسکو اپنا ٹھکانا اور پناہ گاہ بنالیا تھا۔ ان اطراف کے شہروں کے عقلمندوں نے اس کی نقصان رسانی کے رفع کرنے کا مشورہ کیاکہ اگر یہ گروہ اسی طور پر چند دن جما رہے گا ۔تو پھر مقابلہ نا ممکن ہوجاےگا۔۔                                                             مثنوی۔                               جس درخت نے ابھی جڑ پکڑی ہے۔            ایک آدمی کی طاقت سے اکھڑ جائے گا۔          اور اگرتو اسی طرح اسکو ایک زمانے تک چھوڑ دیگا۔    تو گردوں کے ذریعہ بھی اسکوجڑسے اکھا...