Posts

Showing posts from July, 2025

🌿 حکمت، نصیحت اور بے اثر دلوں کا حال ماخوذ: گلستانِ سعدیؒ

  🌿 یونان کے ایک علاقے میں ڈاکوؤں نے ایک قافلے پر حملہ کیا اور بے اندازہ مال و دولت لوٹ کر لے گئے۔ قافلے کے سوداگر رونے پیٹنے لگے، اور خدا و رسول کی دہائی دینے لگے، مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ شعر: جب سیاہ دل چور کامیاب ہو گیا، تو اس کو قافلہ کے رونے پیٹنے کا کیا غم؟ اس قافلے میں مشہور حکیم، حضرت لقمان علیہ السلام بھی موجود تھے۔ قافلے والوں میں سے کسی نے ان سے درخواست کی: > "اے حکیم! ان ڈاکوؤں کو کچھ نصیحت کرو، کوئی وعظ کہو، شاید کچھ اثر ہو جائے، اور وہ ہمارا کچھ سامان لوٹانا مناسب سمجھیں، کیونکہ اتنی دولت کا ضائع ہونا بڑا افسوسناک ہے۔" حضرت لقمان نے جواب دیا: > "مجھے تو اس بات کا افسوس ہے کہ ایسی سیاہ دل قوم کے سامنے حکمت کی بات کہی جائے۔" قطعہ: جس لوہے کو زنگ کھا گیا ہو، وہ صیقل (پالش) سے صاف نہیں ہو سکتا۔ سیاہ دل کو نصیحت دینا بے کار ہے، کیونکہ لوہے کی کیل پتھر میں نہیں گڑتی۔ ایک اور قطعہ: سلامتی کے زمانے میں شکستہ دلوں کی مدد کر، کیونکہ کسی عاجز کے دل کو جوڑنا مصیبتوں کو ٹال دیتا ہے۔ اگر کوئی فقیر تجھ سے عاجزی سے کچھ مانگے، تو اسے دے دے، ورنہ ایک دن کوئی ظالم ...

🌿جنتی بادشاہ اور جہنمی فقیر 🌿

Image
یہ حکایت بہت خوبصورت اور گہرے معنی رکھنے والی ہے، جو ہمیں باطن کی سچائی اور ظاہری اعمال کے پیچھے چھپی نیتوں کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ یہاں اس کا خلاصہ، درس، اور بلاگ کے لیے مناسب انداز میں تحریر پیش کی جا رہی ہے: --- 🌿 حکایت :  نیک لوگوں میں سے ایک نے خواب دیکھا کہ ایک بادشاہ جنت میں ہے اور ایک درویش دوزخ میں۔ وہ بہت حیران ہوا، کیونکہ دنیا میں لوگ درویش کو نیک سمجھتے تھے اور بادشاہ کو دنیا دار۔ اس نے دریافت کیا کہ یہ معاملہ برعکس کیوں ہے؟ غیب سے آواز آئی: > "یہ بادشاہ فقیروں سے محبت رکھتا تھا، ان کی عقیدت و خدمت کرتا تھا، اسی وجہ سے جنت میں ہے۔ اور یہ درویش، دنیاوی بادشاہوں کا قرب ڈھونڈتا تھا، ان کی خوشنودی میں لگا رہتا تھا، اسی وجہ سے دوزخ میں ہے۔" --- ✨ قطعہ > تیری کملی اور گدڑی کا کام آئے گی تو اپنے آپ کو برے کاموں سے بچا برکی ٹوپی اوڑھنے کی ضرورت نہیں ہے فقیروں کی طرح رہ اور تاتاری ٹوپی اوڑھ ترجمہ گلستان سعدی  حکایت پندرہ  --- 📖 درس: اس حکایت سے ہمیں ایک اہم سبق ملتا ہے: ظاہر نہیں، باطن دیکھا جاتا ہے۔ صرف درویشی لباس یا مذہبی ظاہر کافی نہیں۔ اگر نیت دنیا پرستی کی ...

اسلامی اصلاحی سبق

Image
📚 ماخوذ: گلستان سعدی – باب دوم، حکایت ہفتم ✍️ تحریر و ترتیب: گلستان علم و حکمت بلاگ حکایت:  مجھے یاد ہے کہ بچپن میں میں بڑا عبادت گزار، شب بیدار اور زہد و پرہیز کا دلدادہ تھا۔ ایک رات والدِ محترم رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں بیٹھا تھا۔ پوری رات جاگتا رہا، قرآن مجید بغل میں لیے، جبکہ کچھ لوگ ہمارے اردگرد گہری نیند میں سو رہے تھے۔ ظل ببب میں نے والد صاحب سے کہا: "یہ لوگ تو ایسے سو رہے ہیں جیسے مرے پڑے ہوں، کوئی دو رکعت نماز پڑھنے والا بھی نہیں!" میرے والد صاحب نے نہایت حکمت سے فرمایا: "اے بیٹا! اگر تو بھی ان کے ساتھ سو جاتا تو یہ اس سے بہتر تھا کہ تُو ان کی غیبت کرتا!" قطعہ: ڈینگیں مارنے والا اپنے سوا کسی کو نہیں دیکھتا کیونکہ اس کے آگے غرور کا پردہ ہوتا ہے اگر تجھے خدا بینی کی آنکھ عطا ہو جائے تو تُو ہر کسی کو اپنے سے زیادہ عاجز پائے گا سبق: ✔ عبادت کے ساتھ عاجزی ضروری ہے ✔ ریا کاری اور دوسروں کو کمتر سمجھنا نیکی کو ضائع کر دیتا ہے ✔ دوسروں کی غیبت سے اجتناب اور اخلاص لازم ہے ✔ اپنے عمل پر مغرور ہونے سے بچنا ہی اصل نیکی ہے 💬 پیغام: نیکی اور عبادت اگر اخلاص کے ساتھ نہ...

سلطان محمود کی جاگتی آنکھیں۔ایک سبق آموز حکایت

  سلطان محمود کی قبر میں جاگتی آنکھیں — گلستانِ سعدیؒ کی عبرت آموز حکایت 🌿 گلستانِ سعدیؒ کی یہ حکایت ہمیں بتاتی ہے کہ دنیاوی اقتدار، جسمانی طاقت اور دولت سب مٹی میں مل جاتے ہیں، مگر جو چیز باقی رہتی ہے وہ ہے عدل، اخلاص اور نیک نامی۔ 📖 حکایت: خراسان کے ایک بادشاہ نے سلطان محمود سبکتگین کو خواب میں دیکھا کہ اس کا تمام بدن گل سڑ چکا ہے، مٹی ہو چکا ہے، لیکن اس کی آنکھیں ہنوز حلقوں میں گھوم رہی ہیں اور دیکھ رہی ہیں۔ تمام عقلمند اس خواب کی تعبیر سے عاجز آگئے۔ ایک درویش نے کہا: "ابھی تک دیکھ رہا ہے کہ اس کا ملک دوسروں کے پاس ہے۔" 🌿 قطعہ: بہت سے نامور لوگوں کو زمین کے نیچے دفن کردیا گیا جن کی ہستی کا روئے زمین پر اک نشان بھی نہیں رہا وہ بوڑھا مرد جس کو زمین کے سپرد کیا گیا مٹی نے اسے ایسا کھایا کہ اس کی ہڈی بھی نہ بچی نوشیروان کا مبارک نام انصاف کرنے کی وجہ سے زندہ ہے اگرچہ بہت زمانہ گزر گیا کہ نوشیروان نہ رہا اے فلانے! نیکی کرلے اور عمر کو غنیمت جان اس سے پہلے کہ یہ آواز آئے کہ فلاں نہ رہا۔ 🕯️ خلاصہ اور سبق: ✅ اقتدار اور دولت فنا ہو جاتے ہیں، مگر عدل ا...

دکھاوے کی عبادت

🌿 حکایت   ایک عبادت گذار ۔بادشاہ کا مہمان تھا۔جب کھانے  پر  بیٹھے تو اسنے اپنے ارادہ سےکم کھایا۔اور جب نماز کیلیئے  کھڑے ہوئےتو اسنے اپنی عادت سے زیادہ پڑھی۔تاکہ لوگ اسکے بارے میں نیکی کا گمان زیادہ کریں ۔ 🌿فرد🌿 اے بدو مجھے ڈر ہے کہ تو کعبہ تک نہ پہونچ سکے گا  اس لئے کہ جس راستے پر تو چل رہاہے۔وہ ترکستان جاتا ہے۔ جب وہ اپنی قیام گاہ پر پہونچا ۔تو دسترخوان مانگا تاکہ کھانا کھانے اسکا یک سمجھدار لڑکا تھا۔اس نے کہا ابا جان آپنے بادشاہ کی مجلس میں کھانا کیوں نہ کھایا۔اسنے کہا کہ میں نے ان کےسامنے کچھ نہ کھایا۔ تاکہ کام آے۔اس نے کہا نماز بھی دہرالیجئے۔اسلئے کہ آپنے کچھ نہ کیا کہ کام آسکے ۔  🌿قطعہ🌿 اے وہ انسان جو ہنروں کو ہتھیلی پر رکھے پھرتاہے۔ اور عیبوں کو بغل میں چھپائے پھرتا ہے۔ اے مغرور آخر تو کیا خریدے گا  ضرورت کے دن کھوٹی چاندی سے۔ (گلستان باب دوم حکایت ششم) 🌿 🌿 خلاصہ حکایت:🌿🌿 ایک عبادت گزار شخص بادشاہ کے دربار میں مہمان تھا۔ اس نے کھانے میں زہد (کم کھانا) دکھایا تاکہ پارسا لگے۔ نماز میں بھی اپنی معمول سے زیادہ قراءت کی تاکہ لوگ اسے نیک سم...